بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آہستہ آواز سے نماز میں بات کرنے کاحکم


سوال

اگر کوئی شخص نماز کی حالت میں آہستہ سے مشورہ لفظ اپنی زبان سے نکالے, لیکن اس لفظ کی آواز اسے خودبھی  سنائی  نہ دے ،تو کیا اس کی نماز فاسد ہوگی؟

جواب

نمازمیں کوئی بھی بامعنی لفظ نکالنےسےنمازباطل  اورواجب الاعادہ ہوتی ہے،چاہےکسی کوسنائی دےیانہیں؛لہذاصورتِ مسئولہ میں لفظِ"مشورہ "کہنےسے نمازفاسد  ہوجائےگی،اوراس نمازکااعادہ لازم ہوگا۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

"(قوله: فإن تكلم في صلاته عامدا أو ساهيا بطلت صلاته) يعني كلاما يعرف في متفاهم الناس سواء حصلت به حروف أم لا حتى لو قال ما يساق به الحمار فسدت صلاته."

(كتاب الصلوة،باب صفة الصلوة،٦٤/١،ط:المطبعة الخيرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں