بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آغاخانی یا اسماعیلی کی دعوت قبول کرنا


سوال

اگر آغاخانی یااسماعیلی شخص آپ کو کھانے کی دعوت دے  توکیا اس کی دعوت قبول کر نا چاہیے،  کھانا کھانا چاہیے یا نہیں؟

جواب

قرابت دار، محلہ دار، شریک کار  یا پڑوسی ہونے کے ناطے کوئی بھی انسا ن  اکرام کرے تو اس کے اکرام کو قبول کرنا شرعاً جائز ہے،  البتہ غیر مسلموں یا باطل فرقوں کی مذہبی تقریبات اور مجالس میں شرکت جائز نہیں ہے، اسی طرح اہلِ کتاب کے علاوہ کسی غیر مسلم کا مذبوحہ جانور ہو یا کھانے میں ناپاک چیز ہو تو اسے کھانا بھی جائز نہیں ہے، اہلِ کتاب نے اگر صرف اللہ تعالیٰ کا نام لے کر شرعی طریقے سے جانور ذبح کیا ہو تو وہ حلال ہے،  لہذا   آغاخانیوں اور اسماعیلیوں  کا  کھاناحلال ہو  تو ان کی  دعوت  میں شرکت کی گنجائش ہے۔لیکن  ان سے دوستانہ  تعلقات رکھناجائز  نہیں ہے۔ اور اگر  اُن کے ساتھ میل جول رکھنے میں اپنے عقائد خراب ہونے کا اندیشہ یا کوئی اور دینی مفسدہ ہو تو ایسی صورت میں اُن کی دعوتوں میں شرکت کرنے سے احتراز  کرنا ضروری ہو گا۔ فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 144206200857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں