بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آگ کے سامنے نماز کا حکم


سوال

 کیا آگ کے سامنے نماز ادا ہو سکتی ہے؟

جواب

  آگ کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے ؛البتہ رات میں روشني كيلئے چراغ یا موم بتی جلانی ہو تو اس کو سامنے بھی رکھ سکتے ہیں لیکن نمازی کے دائیں بائیں رکھنا زیادہ بہتر ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومن توجه في صلاته إلى تنور فيه نار تتوقد أو كانون فيه نار يكره ولو توجه إلى قنديل أو إلى سراج لم يكره. كذا في محيط السرخسي وهو الأصح. كذا في خزانة الفتاوى".

(کتاب الصلاۃ،الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ،ج:1،ص:108،دارالفکر)

البحرالرائق میں ہے :

"(قوله أو شمع أو سراج) لأنهما لا يعبدان والكراهة باعتبارها وإنما يعبدها المجوس إذا كانت ‌في ‌الكانون وفيها الجمر أو في التنور فلا يكره التوجه إليها على غير هذا الوجه وذكر في غاية البيان اختلاف المشايخ في التوجه إلى الشمع أو السراج والمختار أنه لا يكره اهـ.

وينبغي أن يكون عدم الكراهة متفقا عليه فيما إذا كان الشمع على جانبيه كما هو المعتاد في مصر المحروسة في ليالي رمضان للتراويح قال ابن قتيبة في أدب الكاتب في باب ما جاء فيه لغتان استعمل الناس أضعفهما الشمع بالسكون والأوجه فتح الميم اهـ".

(کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا،ج:2،ص:34،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں