بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آگ کے ذریعہ بال کاٹنے کا حکم


سوال

آگ سے بال کٹوانا شرعا کیسا ہے ؟(Fire Hair Cutting)

جواب

واضح رہے کہ بال انسان کے جسم کا    ایک جزء ہے جو کہ قابل احترام ہے ،لہذا بالوں کو آگ کے ذریعہ کاٹنا  شرعاً جائز نہیں ؛اس لیے کہ ایک تو اس میں انسان کااحترام کے بجائے توہین کا پہلو ہے   کہ انسان کے ایک جزء کو جلایا جائے  اور دوسرا یہ کہ  اس میں اس بات کا  خطرہ رہتا ہے کہ آگ کے ذریعہ بال کاٹتے وقت     انسان کا جسم جل جائے ۔

موسوعۃ فقہیۃ کویتیۃ میں ہے :

"واتفق الفقهاء على عدم جواز الانتفاع بشعر الآدمي بيعا واستعمالا؛ لأن الآدمي مكرم لقوله سبحانه وتعالى: {ولقد كرمنا بني آدم} فلا يجوز أن يكون شيء من أجزائه مهانا مبتذلا."

(ج:26،ص:102،دارالصفوۃ)

تفسیر مظہری میں ہے :

"أَنْفِقُوا أموالكم فِي سَبِيلِ اللَّهِ فى الجهاد وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ،قيل: الباء زائدة وعبر بالأيدي عن الأنفس وقيل: فيه حذف اى لا تلقوا أنفسكم بايديكم يعنى باختياركم والإلقاء طرح الشيء وعدى بالى لتضمن معنى الانتهاء- والقى بيده لا يستعمل الا في الشر،‌إِلَى ‌التَّهْلُكَةِ اى الهلاك- قيل: كل شىء يصير عاقبته الى الهلاك فهو التهلكة وقيل: التهلكة ما يمكن الاحتراز عنه والهلاك ما لا يمكن الاحتراز عنه".

(ج:1،ص:215،مکتبۃ الرشدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں