بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آفاقی کا اشہر حج میں عمرہ کر کے گھر لوٹنے کے بعد حج قران کرنا


سوال

میں سعودیہ عرب کا رہائشی ہوں   طائف شہر کا۔ 15 ذو القعدہ کو میں نے  عمرہ کیا ہے اور گھر واپس آگیا۔ اب میرا نام حج والوں میں آگیا ہے اور میں حج قران کرنا چاہتا ہوں ،کیا میں کرسکتا ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل جب 15ذو القعدہ  کو عمرہ کرنے کے بعد اپنے گھر (طائف)  لوٹ آیا تو سائل حکماً مکی نہیں رہا  لہذاسائل کے لیے حج قران کرنا جائز ہے۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"و كذا قبيلها في الافاقي الذي صار مكيا انه اذا خرج الي غير اهله في اشهر الحج فاعتمر و حج من عامه لا يكون متمتعا عند ابي حنيفة لان عنده الخروج في اشهر الحج كعدمه فكانه تمتع من مكة و اذا كا خروج الأفاقي في اشهر الحج كعدمه مع انه ليس بمكي الاصل كان خروج المكي فيها كعدمه بالاولي فاذا خرج فيها قرن فكانه قرن من مكة فلم يصح قرانه عند ابي حنيفة كتمتع الأفاقي المذكور بل اولی."

(باب التمتع ص نمبر ۳۵۶،دار الرائدۃ فی الطابعۃ و النشر)

غنیۃ الناسک میں ہے:

"وكذا لو خرج الي الأفاق لحاجة فقرن لا يكون قارنا عند ابي حنيفة و عليه رفض احدهما و لا يبطل تمتعه لان الاصل عنده ان خروج في اشهر الحج الي غير اهله كالاقامة بمكة فانه لم ىخرج وقرن من مكة اما عندهما فكالرجوع الي اهله فاذا خرج بطل تمتعه  الخ."

(باب التمتع ص نمبر ۳۴۴،دار الرائدۃ فی الطابعۃ و النشر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100374

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں