بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی عادت سے 15 دن پہلے خون آجائے تو روزے کا حکم


سوال

اگرروزے میں عورت کی ماہواری اپنی عادت سے ۱۵ دن پہلے آجائے اورمعلوم نہیں کہ حیض ہے یا استحاضہ توعورت کیاکرے،  روزہ توڑ دے یانہ توڑے؟  اورباقی دنوں میں کیاحکم ہے، جب کہ معلوم نہیں ہے کہ عورت کو خون آناحیض کی وجہ سے ہے یااستحاضہ کی وجہ سے؟

جواب

اگر عورت کی ماہواری اپنی عادت سے 15 دن پہلے آجائے اور پچھلی ماہواری اور اس ماہواری میں 15 دن سے زائد کا وقفہ ہو تو  یہ خون حیض کا ہے، لہذا اگر خون دن کے درمیان میں آیا ہے تو  یہ روزہ فاسد ہوجائے گا، اور دن میں کچھ کھا یا پی لے، کیوں کہ ایام میں روزہ رکھنا منع ہے، اس حالت میں عورت کے لیے روزہ دار کی مشابہت اختیار کرنے کا حکم نہیں ہے، نیز بقیہ جن دنوں میں حیض آرہا ہے ان دنوں میں روزہ نہ رکھے۔

"وأما في حالة تحقق الحیض و النفاس فیحرم الإمساك؛ لأن الصوم منهما حرام، والتشبه بالحرام حرام". (طحطاوی علی المراقی : ص : ۳۷۰ )

اور اگرعورت کو اپنی عادت سے 15 دن پہلے خون آجائے اور پچھلی ماہ واری اور اس خون میں 15 دن سے زائد کا وقفہ نہ ہو تو  یہ خون استحاضہ کا ہے،لہذا اگر دن کے درمیان میں خون آیا ہے تو یہ عورت اپنا یہ روزہ بھی مکمل کرے اور آئندہ دنوں میں بھی روزہ رکھے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 285):
"(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يومًا) ولياليها إجماعًا".

و في الرد:

"(قوله: بين الحيضتين إلخ) أي الفاصل بين ذلك، ولم يذكر أقل الطهر الفاصل بين النفاسين وذلك نصف حول، كما سيأتي (قوله: أو النفاس والحيض) هذا إذا لم يكن في مدة النفاس؛ لأن الطهر فيها لايفصل عند الإمام سواء قل أو كثر، فلايكون الدم الثاني حيضًا، كما سنذكره". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں