ایامِ خاص کے علاوہ قضاروزے کی حالت میں حیض آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟اور اس روزے کا کیا حکم ہے اور نمازوں کا کیا حکم هے؟
روزے کی حالت میں اگر عورت کو حیض آجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، اور پاک ہونے کے بعد اس روزے کی قضا کے طور پر روزہ رکھنا لازم بھی ہوگا۔ البتہ اگر عادت کے مخصوص ایام کے علاوہ معمول سے مختلف خون آنا شروع ہوجائے (یعنی ایام کے دنوں کے بعد ابھی پندرہ دن پاکی کے نہ گزرے ہوں، یا دس دن سے زیادہ خون آجائے، یا تین دن سے کم خون آئے) تو وہ چوں کہ استحاضہ یعنی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے شرعًا وہ روزہ سے مانع نہیں ہے، اس میں بدستور نماز روزہ جاری رکھنا لازم ہے ۔
"ودم الاستحاضة حکمه کرعاف دائم وقتًا کاملاً لایمنع صومًا وصلاةً ولو نفلاً وجماعَا؛ لحدیث: توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر".
(الدرالمختارعلی صدر ردالمحتار:ج؍۱،ص؍۲۹۸، باب الحیض)
و في الشامية:
’’(قَوْلُهُ: لَا يَمْنَعُ صَوْمًا إلَخْ) أَيْ وَلَا قِرَاءَةً وَمَسَّ مُصْحَفٍ وَدُخُولَ مَسْجِدٍ، وَكَذَا لَا تُمْنَعُ عَنْ الطَّوَافِ إذَا أَمِنَتْ مِنْ اللَّوْثِ، قُهُسْتَانِيٌّ عَنْ الْخِزَانَةِ ط‘‘.(١/ ٢٩٨)
"والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لایرقأ یتوضؤن لوقت کل صلاة فیصلون بذلك الوضوء في الوقت ماشاؤا من الفرائض والنوافل".
(الهدایة على صدر البنایة:ج؍۱،ص؍۴۷۹،باب الحیض)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200588
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن