بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عادت کے موافق حیض کا خون بند ہونے کے بعد نو دن بعد آنے والا خون استحاضہ ہے


سوال

حیض کی سابقہ عادت چھ دن ہے اور طہر کی 22دن اور اس مرتبہ بھی 22دن بعد حیض آیا اور اور چھ دن بعد ہی پاک ہوئی، لیکن 9 دن بعد دوبارہ خون آگیا تو اس صورت میں نماز پڑھنی ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عادت کے مطابق بائیس (22) دن پاکی رہنے کے بعد چھ دن خون آکر بند ہو گیا اور پھر نو (9) دن بعد دوبارہ خون آیا تو یہ خون حیض نہیں، بلکہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا، اس لیے اس صورت میں خون آنے کے باوجود نمازیں پڑھنی پڑیں گی، البتہ اگر استحاضہ  کا خون کم از کم ایک نماز کے مکمل وقت میں اس تسلسل سے آیا ہو کہ وضو کر کے اس  نماز کے پڑھنے کا موقع نہ ملا ہو تو  مذکورہ خاتون کے لیے شرعی حکم یہ ہوگا کہ جب تک ایک نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ گزرے اس وقت تک وہ ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کریں گی اور اس وقت کے ختم ہونے تک اسی وضو سے نماز، تلاوت وغیرہ کر سکتی ہیں، بشرطیکہ  وضو توڑنے کا کوئی اورسبب پیش نہ آئے، اور نماز کا وقت ختم ہوتے ہی ان کا وضو بھی ختم ہو جائے گا، اور نماز وغیرہ کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔ 

الدر المختار(مع الرد 1/ 283)میں ہے:

" (أقله ثلاثة بلياليها ... و أكثره عشرة) بعشر ليال، كذا رواه الدارقطني و غيره ... (و الناقص) عن أقله (و الزائد) على أكثره ... (استحاضة)".

الفتاوى الهندية (1/ 37) :

"لو رأت الدم بعد أكثر الحيض و النفاس في أقل مدة الطهر فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة و بعد العادة إن كانت معتادة استحاضة".

اللباب في شرح الكتاب (ص: 24) :

"(و أقل الطهر) الفاصل بين الحيضتين أو النفاس و الحيض (خمسة عشر يوماً) و خمس عشرة ليلةً".

تبيين الحقائق (1/ 62) :

"فإن أمكن أن يجعل الدم في أحد الجانبين حيضاً فهو ( و هو ) حيض والآخر استحاضة، وإن لم يمكن فالكل استحاضة، فإن أمكن الجانبان فالأول حيض؛ لسبقه، والثاني استحاضة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 298):

"(و دم استحاضة) حكمه (كرعاف دائم) وقتًا كاملًا (لايمنع صومًا و صلاةً) و لو نفلًا (و جماعًا) لحديث: «توضئي و صلي و إن قطر الدم على الحصير».

و في الرد : (قوله : لايمنع صومًا إلخ) أي و لا قراءة و مس مصحف و دخول مسجد و كذا لاتمنع عن الطواف إذا أمنت من اللوث، قهستاني عن الخزانة ط".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 269):

"و كطهارة المستحاضة و المتيمم تنتقض عند خروج الوقت". 

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144302200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں