بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آداب مباشرت


سوال

مجھ کو ازدواجی تعلقات کے بارے میں تفصیل معلوم کرنا تھی کہ صحیح طریقہ کیا ہے ؟اور کبھی غلطی سے یا جان بوجھ کر پچھلے راستے سے تعلق قائم ہوجائے تو نکاح پر کیا اثر پڑے گا ؟اس کا کفارہ کیا ہے؟

جواب

ازدواجی تعلقات سے متعلق بنیادی تفصیلات معلوم کرنے کے لیےتحفۃ النکاح نامی رسالہ خرید کرمطالعہ فرمائیں یا جوابی لفافے کے ہمراہ ہمارے دارالافتاء کے پتے ایڈریسپر استفتاء بھیج کر معلوم کرسکتے ہیں پچھلے راستے سے تعلق قائم کرنا سنگین گناہ ہے ایسا عمل کرنے والے کو حدیث شریف میں لعنت کا مستحق قرار دیا گیا ہےیہ ایسا گناہ ہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے اور توبہ و استغفار کی جائے تب ہی معاف ہوسکتا ہے اس کاکوئی کفارہ نہیں ہے تاہم نکاح نہیں ٹوٹے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں