بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آبرو کے بال نوچنا


سوال

عورت کا  ابرو کےبال نوچنے کے متعلق احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ موجودہ فیشن کے مطابق  مختلف ڈیزائنوں  کے ساتھ   آبرووئیں  بنانا تو ہرگز جائز نہیں،البتہ جو زائد بال  بدنما لگ رہے ہوں،یا جس سے مردوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہو، ان کو   معتدل حالت پر لانے کے لیے نوچنے یا کاٹنے  کی اجازت ہے، بطور فیشن آبرو کے بال کاٹنے والی  عورت پر حدیث شریف میں  لعنت وارد ہوئی ہے؛ لہذا اس سے بچنا بہت ضروری ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

عن علقمة عن عبد الله قال لعن الله الواشمات والمستوشمات والنامصات والمتنمصات و المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله.

(باب تحریم فعل الواصلۃ    والمستوصلہ/ج:6/ص:166/ط:دارالجیل )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں