بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آبائی وطن مستقل چھوڑدیا تو قصر کا حکم


سوال

ہمارا گھر کوئٹہ میں ہے اور ہماری پیدائش بھی کوئٹہ ہی میں ہوئی ہیں اور ہمارا آبائی گاؤں ژوب ہے وہاں ہماری ذمین بھی لیکن رہائش کے لیے نہ کوئی مکان ہے اور نہ ہی ہمارا وہاں رہنے کا کوئی ارادہ ہیں اگر ہمارا کبھی  وہاں جانا ہوتا ہے تو ہم چچا کے گھر بطور مہمان وہاں رہتے ہیں اس بڑی عید میں ہمارا اپنے گاؤں جانا ہوا چونکہ ہم وہاں مہمان تھے اس لیے میں نے وہاں قصر نماز پڑھی لیکن مقامی لوگوں نے یہ مسئلہ بتایا کے مقامی علماء کرام فرماتے کے جہاں انسان کا اپنا قبرستان ہو وہاں قصرنہیں ہوتی بلکہ اتمام ہوتا ہے، کسی نے بتایا جہاں انسان کی پیدائش ہو وہاں اتمام ہوتا ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا قبرستان کا قصر نماز یا اتمام کے ساتھ کوئی تعلق ہے یا نہیں؟

۲۔جہاں انسان کی پیدائش ہو وہاں اتمام ہوتاہے یہ مطلق ہے یا اس میں رہائش وغیرہ کی قید ہے؟

۳ ۔مسئلہ مذکور میں ژوب ہمارا وطن اصلی ہے یا نہیں ؟وہاں اگرچہ ہمارا گھر نہیں ہےاور نہ ہی رہنے کا ارادہ ہے، لیکن بہرحال اس کی طرف ہم اپنی نسبت کرتے ہیں کہ یہ ہمارا وطن ہے ۔

جواب

اگر کوئی آدمی اپنےاہل وعیال سمیت اپنے آبائی وطن کو مستقل طور پر  چھوڑ کرشرعی مسافت کے بقدر  دور جاکردوسرے مقام پر مستقل رہائش پذیر ہوجائےاور آئندہ پہلے والے وطن اصلی میں مستقل رہائش اختیار کرنے کاکوئی ارادہ نہ ہو(یعنی دوسری جگہ کو وطن اصلی بنالے) تو اس کا آبائی وطن اس  کا وطن اصلی نہیں رہتا،  بلکہ اب اس کا وطن اصلی  وہی ہوگا، جہاں پر اس نے اپنے اہل وعیال کے ساتھ رہائش اختیار کی ہے، لہٰذا اگر یہی شخص کبھی کبھی آبائی وطن جاتاہو اور وہاں پر پندرہ دن سے کم رہنے کا ارادہ ہو تو وہاں قصر کرے گا اتمام نہیں کرےگا۔خواہ  پیدائش آبائی وطن میں ہوئی ہو یا قبرآبائی وطن میں ہو اس سے حکم میں فرق نہیں  پڑے گا؛لہذا صورت مسئولہ میں جب سائل نے آبائی وطن  کو چھوڑدیاہے اور واپس آکر آباد ہونے کا ارادہ نہیں  ہے اور  اپنے اہل وعیال کے ساتھ  کہیں اور مستقل طور پر رہائش اختیار کرلی ، تو   جب سائل  عید یا کسی موقع پر  آبائی وطن  جائے گااور پندرہ دن سے کم رہنے کا ارادہ ہو گا،تو   قصر کرے گا ۔

الدر المختار میں ہے:

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما (لا غير و) يبطل (وطن الإقامة بمثله و) بالوطن (الأصلي و) بإنشاء (السفر) والأصل أن الشيء يبطل بمثله، وبما فوقه لا بما دونه ولم يذكر وطن السكنى وهو ما نوى فيه أقل من نصف شهر لعدم فائدته.

وفی الرد:

"(قوله أو تأهله)۔۔۔ولو كان له أهل ببلدتين فأيتهما دخلها صار مقيما، فإن ماتت زوجته في إحداهما وبقي له فيها دور وعقار قيل لا يبقى وطنا له إذ المعتبر الأهل دون الدار كما لو تأهل ببلدة واستقرت سكنا له وليس له فيها دار وقيل تبقى. اهـ. (قوله أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل، فلو كان له أبوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتأهل به فليس ذلك وطنا له إلا إذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنية."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر:ج،2:ص،131:ط، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں