بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آباد کرنے کے لیے دی گئی زمین کی زکات کیسے نکالی جائے


سوال

 اگر کسی نے اپنی زمین دوسرے کو آباد کرنے کے لیے  دی ہے اور خود زمین كےمالک نے اپنے لیے آمدنی میں سے ساتواں حصہ مقرر کیا ہے، اب اس کی زکوة نکالنی ہے تو کیا ہر ایک یعنی زمین كا مالک اور عامل دونوں مل کر پوری مجموعہ آمدنی سے زکوة نکالیں گے یا ان میں سے ہر ایک الگ الگ نکالے گا؟

جواب

صورت  مسؤلہ میں اگرپیداوار کابیج مزارع ،عامل (ہاری ) کاہے تواُصول یہ ہے کہ زمین کی جتنی  پیداوار جس کے گھر آئے گی اتنی پیداوار کا عشر بھی اسی کے ذمہ ہوگا، لہٰذا ساتویں حصے کا عشر مالک کے ذمہ ہےاور بقیہ پیداوارکاعشر مزارع  (ہاری) کے ذمہ ہے، اب  مزارع اور مالک کو  چاہے پیداوار تقسیم کرنے  سے  پہلے کل پیداوار میں سے  عشر ادا کرنے کے بعد باقی پیداواركو آپس میں  معاهده كےمطابق تقسیم کرلیں  یا پیداوار تقسیم کرنے کے بعد ہر ایک اپنے اپنےحصے میں سے اپنے حصہ کا عشر ادا کرلے، دونوں صورتیں درست ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والعشر على المؤجر كخراج موظف وقالا على المستأجر كمستعير مسلم: وفي الحاوي وبقولهما نأخذ وفي المزارعة إن كان البذر من رب الأرض فعليه، ولو من العامل فعليهما بالحصة..."

(باب العشر،2/ 334،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں