بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

آبِ زمزم کو عام پانی میں ملانے کا حکم


سوال

آب زم زم کا ایک قطرہ اگر دوسرے پانی میں ڈالدیا جاے تو سب پانی آب زم زم بنے گا؟ دلائل کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب

واضح رہےکہ حج اورعمرہ یاکسی بھی موقع پرآبِ زمزم لاناثابت ہے ،اور آبِ زمزم کو عام پانی میں ملانےسےیا عام پانی کوآبِ زمزم میں ملانےسےآبِ زمزم کی برکات عام پانی میں منتقل ہوجاتی ہیں ،البتہ آبِ زمزم جس پانی میں ملایا جائے، اگر وہ پانی تھوڑا ہو اور آب زم زم کی مقدار زیادہ ہو، تو اس پورے پانی کو آبِ زم زم کہا جاسکتا ہے، لیکن اگر عام پانی کی مقدار آبِ زمزم سے زیادہ ہو، تو اسے آب زمزم کہنا درست نہیں ہے، تاہم ایسا پانی بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌عائشة أنها «كانت تحمل من ماء ‌زمزم» وتخبر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحمله."

(سنن الترمذي ،ابواب الحج 2/ 284 ط: دارالغرب الاسلامي)

فتح القدیر میں ہے:

"‌المغلوب ‌غير ‌موجود حكما حتى لا يظهر في مقابلة الغالب كما في اليمين".

(كتاب الرضاع، 452/3، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں