اگر شوہر اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرلے اوربیوی بغیر غسل کئے سوجائے ،جب صبح اٹھے تووہ حالت حیض میں ہو،اب کیا وہ جنابت کا غسل کرے گی یا نہیں؟
جنابت کی حالت میں کسی عورت کو ماہواری آجائے تو اس کے لیے فوری غسل کرناضروری نہیں رہتا اس لیے کہ غسلِ جنابت تو پاکی کے لیے ہوا کرتا ہے اور جب تک وہ عورت حیض کی حالت میں ہے تو پاکی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، لہذا حیض کے ایام میں عورت پرجنابت کے بعد غسل کرنا لازم نہیں ہے،ماہواری ختم ہونے کے بعد غسل کرناہوگا، البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں ویسے ہی غسل کرنا چاہے تو شرعی اعتبار سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن یہ غسل غسلِ طہارت نہیں کہلائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
" (و) عند (انقطاع حيض ونفاس) هذا وما قبله الحكم إلى الشرط: أي يجب عنده لا به، بل بوجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل كما مر."
(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج: 1، ص:165، ط: سعید)
فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:
"سوال: ایک شخص اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا، صبح کو اس کی بیوی حائضہ ہوگئی تو اس کی بیوی پر غسلِ جنابت فرض ہے یا نہیں؟
جواب:غسلِ جنابت اس پر فرض نہیں رہا، حیض سے پاک ہو کر غسل کرے۔"
(فتاوی دار العلوم دیوبند ، کتاب الطہارات ، ج:1 ، ص: 135، ط: دار الاشاعت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101344
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن