بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

"تمہارا میرا رشتہ ختم" بیوی کو کہنا


سوال

میرا شوہر مجھے میری ماں کے گھر چھوڑ گیا اور کہہ گیا میں اب نہیں آؤں گا لینے، تھوڑی لڑائی ہوئی تھی میاں بیوی میں،  میں نے فون کافی بار کیا لیکن کسی گھر والے نے فون نہیں اٹھایا،  میں نے کسی اور نمبر سے فون کیا تو میرے شوہر نے فون اٹھایا اور اس نے مجھے کہا:  بس تمہارا اور میرا رشتہ ختم،  اس کے کہنے سے مجھے طلاق ہو گئی یا نہیں ؟  وہ اس وقت ہوش میں تھا۔

جواب

اگر  شوہر نے طلاق کی نیت سے "تمہارا اور میرا رشتہ ختم "  کہا ہو تو اس سے ایک طلاقِ  بائن واقع ہوگئی ہے، نکاح ختم ہوگیا ہے، میاں بیوی باہمی رضامندی سے اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو اس کے  لیے باقاعدہ نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح لازمی ہے، اس صورت میں شوہر کو آئندہ صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا، اور اگر مذکورہ جملہ کہتے ہوئے شوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے۔

نیز واضح رہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی ایک بھی اگر تجدیدِ  نکاح کرکے  دوبارہ ازدواجی رشتہ قائم کرنے پر آمادہ نہ ہو تو مطلقہ  عدت کے بعد کسی اور جگہ نکاح کرسکتی ہے۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 375):

"و لو قال لها: لا نكاح بيني و بينك، أو قال: لم يبق بيني و بينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں