بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ علیہ کی موت کے وقت اپنے بیٹوں کو نصیحت


سوال

شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کا موت کے وقت اپنے بیٹوں کو نصیحت کرنا کس کتاب میں موجود ہے؟  کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب

 حضرت  شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے سلف ِصالحین کی سنت کے مطابق  اپنی اولاد کو دین اور اس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہونے کے حوالہ سے چند  بیش قیمت نصائح  فرمائیں تھیں، جن کو  حضرت رحمہ اللہ کی تصنیف کردہ کتاب  ’’فتوح الغیب‘‘ کے اختتام پر بطور تکملہ  شامل کیا گیا ہے۔ آپ رحمہ اللہ کے صاحبزادے کی درخواست پر  آپ نےمرضِ وفات میں  چند ہدایات  ارشادفرمائیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

"(1)"علیک بتقوی الله عزوجل، و لاتخف أحدا سوی الله، ولاترجِأحدا سوی الله، وکل الحوائجإلی الله عزوجل، ولاتعتمدإلا علیه، واطلبها جمیعا منه تعالی، ولاتتکل علی أحد غیر الله سبحانه، التوحید التوحید جماع الکلّ."

  " يعني تقوی وپرہیزگاری کی زندگی اختیار کرو، اللہ  عزوجل کے علاوہ کسی شخص سے نہ ڈرو،  اللہ عزوجل کے سوا کسی سے امید مت رکھو، تمام ضروریات  کی رسد وتکمیل اللہ عزوجل   کے پاس ہے، صرف اسی کی ذات عالی پر اعتماد کرو،  ضروریاتِ زندگی سے متعلق اسی سے  سوال کرو، اللہ سبحانہ وتعالی کے علاوہ کسی پر بھروسہ مت کرنا،  خدا تعالی کی وحدانیت کا اعتراف کرو، چونکہ توحید تمام عبادات  کی جامع ہے۔"

(2)" إذا صحّ القلب مع الله عزوجل لایخلومنه شيء، ولایخرج منه شيء."

  "یعنی جب انسان کا دل ودماغ اللہ کے ساتھ بدگمانی وشبہات کے مرض سے صاف ہوجائے تو وہ دل کبھی تنہا نہیں ہوتا ،ا ور نہ اس سے کچھ  ازخود نکلتا ہے۔"

(3) "إن مرضي لایعلمه أحد، ولایعقله أحدإنس ولاجنّ ولاملک، ماینقص علم اللهبحکم الله، الحکم یتغیر والعلم لایتغیر{یمحو الله مایشاء ویثبت عندهأم الکتاب} {لایسئل عما یفعل وهم يسئلون}."   

 "یعنیمیری بیماری سے متعلق کوئی واقف نہیں، اس کو کوئی انس وجن  اور فرشتہ سمجھ نہیں سکتا، اللہ رب العزت کے حکم (میں تبدیلی) کی بدولت اس کے علم میں کوئی نقص پیدا نہیں ہوتا، اس کے احکامات(حِکم ومصالح کے تحت) ان میں تغیرضرور آتا ہے، مگر اس کا علم( ازلی ہے،ا س میں) تبدیلی واقع نہیں ہوتی۔ (قرآن مجید میں ارشاد ہے:) خدا تعالی جس حکم کو چاہیں موقوف کردیتے ہیں،  اور جس حکم کو چاہیں قائم رکھتے ہیں،(دوسری جگہ ارشاد ہے):وہ جو کرتا ہے اس سے  باز پُرس نہیں کی جاسکتا، اور ان(لوگوں ) سے باز پرس کی جائے گی۔"

(فتوح الغیب،تکلمة فيذکروصایاهلأولاده، (ص: 176)، ط/ شرکة ومطبعة مصطفی البابي الحلبي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504101141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں