بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عنود الجنت اور ذالعید نام کے معنی


سوال

عنود الجنت نام کے معنی کیا ہیں؟ ذالعید لڑکے کا نام ہے اس کے معنی بھی بتا دیں۔

جواب

عنودکے حروفِ اصلیہ ع ن د ہیں، اس کے لغوی معنی ہیں: دُور ہو جانا، تکبّر کرنا، سرکش و نافرمان ہونا، ضدّی اور ہٹ دھرم ہوجانا۔

اور جنت کے معروف معنیٰ ہیں: جنّت، آخرت کی نعمتوں کا گھر ۔تاہم لغوی طور پر مختلف معنیٰ ہیں جیسے: (1)باغ ، (2) مومنوں کا ٹھکانہ ،باغ جس میں کھجور اور اور دیگر قسم کے درخت ہوں، (3) مومنوں کا ٹھکانا۔ (4)جنون، دیوانگی، آسیب کا اثر۔ (5) جن۔

ان معنی کے حساب سے عَنُود الجَنَّت کے اچھے اور بُرے، دونوں معنی ہو سکتے ہیں جیسے: جنت کی ضد کرنے والا، جنت سے دور ہونے والا، راستہ سے ہٹ جانے ۔ اور اگر یہ عَنُود الجِنَّت ہو تو اس کے معنی ہوں گے:ضدی و نافرمان جن   سرکش جن وغیرہ۔

اس اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ۔

مصباح اللغات میں ہے:

"عَنَدَ عَنْداً و عُنُوْداً: کسی کے پاس سے ہٹ جانا، دُور ہو جانا، تکبّر کرنا، سرکش و نافرمان ہونا، ضدّی اور ہٹ دھرم ہوجانا۔

جان بوجھ کر حق کا انکار کرنا، نہ ماننا۔ وَھُوَ عَنُود و عَنِید ج:عُنُدٌ وھی عَنُود ج:عُنُدٌ.

العَنُوْدُ: انتہائی ضدی، بڑا سرکش۔"

(بابُ العَیْن، ع___ن، ع-ن-د، ص:910، ط:ادارہ اسلامیات)

وفيه أيضاً:

"الجَنَّةُ: باغ جس میں کھجور اور اور دیگر قسم کے درخت ہوں، مطلقاً باغ۔ (2) جنّت، آخرت کی نعمتوں کا گھر، مومنوں کا ٹھکانا۔

الجِنَّة:جنون، دیوانگی، آسیب کا اثر۔ (2) جن۔ (3) جنوں کی ایک جماعت۔ (4) ہر شے کا ابتدائی حصہ۔"

(بابُ الجِیْم: ج___ن، ص:242، ط:ادارہ اسلامیات)

ذالعیدمیں ذا  ذُو کی حالتِ نصبی کا ہے جو صاحب کے معنی میں ہے، اور عید کے لغوی طور پر مختلف معنی ہیں، معروف معنی ہیں:عید، خوشی کا دن، تہوار،ہر وہ دن جس میں کوئی بڑی یاد یا خوشی منائی جائے۔ معنی کی نسبت کے لحاظ سے ذالعید کے معنی ہوں گے،  جیسے:عید منانے والا،خوشی منانے والا وغیرہ وغیرہ۔

ملحوظ رہے کہ غیر مناسب معنی ہونے کی وجہ سے لڑکے کے لیے ذالعید نام درست نہیں۔

مصباح اللغات میں ہے:

"العَیْدُ: لوٹ کر آنے والی بیماری یا غم یا اشتیاق و محبت، خوشی، خوشی کا دن، تہوار، جشن، میلہ،۔ ہر وہ دن جس میں کوئی بڑی یاد یا خوشی منائی جائے۔ ج: اَعْیَادٌ۔"

(بابُ العَیْن، ع___و، ص:916، ط:ادارہ اسلامیات)

تاج العروس میں ہے:

"{العود: الرجوع،} كالعودة) ، عاد إليه {يعود} عودة {وعودا: رجع وقالوا.} عاد إلى الشيء‌.

العيد، بالكسر: ما اعتادك من هم أو مرض أو حزن ونحوه) من نوب وشوق.

إنما ‌العيد: ما عاد إليك من الشوق والمرض ونحوه، كذا في اللسان.

‌العيد: ما يعتاده من الحزن والشوق.

(و) ‌العيد: (كل يو فيه جمع) ، واشتقاقه من عاد يعود.

فجعل ‌العيد من عاد يعود.

قال: وتحولت الواو في ‌العيد ياء لكسرة العين".

(عود، ج:8، ص:432-443، ط:دار الهداية، ودار إحياء التراث وغيرهما)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں