بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعمالِ قرآني ميں مذكور وظائف پر عمل كا حكم


سوال

حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے اعمال قرانی میں لکھا ہے کہ جس عورت کو حمل نہیں ٹھہرتا  ہوتو وہ تعویز لکھ کر ناف کے نیچے باندھےاور اس کو کسی حال میں نہ کھولے، نہ ہمبستری کے وقت، نہ غسل کے وقت۔ تو کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

جائز  ہے۔

 واضح رہے کہ وظائف  کی مستند کتابوں میں جو وظائف و عملیات درج ہیں ان کا مدار بزرگوں کے تجربات پر ہے، جن سے بوقتِ ضرورت فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے اور تجربات سے ان کا مفید ہونا ثابت ہے، ان وظائف کو پڑھنا اور ان پر عمل کرنا  شرعاً درست ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي المجتبى: اختلف في الاستشفاء بالقرآن بأن يقرأ على المريض أو الملدوغ الفاتحة، أو يكتب في ورق ويعلق عليه أو في طست ويغسل ويسقى.

وعن «النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يعوذ نفسه» قال رضي الله عنه: وعلى الجواز عمل الناس اليوم، وبه وردت الآثار ولا بأس بأن يشد الجنب والحائض التعاويذ على العضد إذا كانت ملفوفةً."

(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:364، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں