قرآنِ مجید میں دعاءِ حضرت یونس علیہ السلام جو سورۃ الانبیاء میں ہے، جسے آیتِ کریمہ بھی کہتے ہیں، اس کے متعلق ایک بات جو اکثر اپنے بڑوں سے سننے کو ملتی ہے، وہ یہ کہ یہ آیتِ کریمہ گرم تاثیر رکھتی ہے، پڑھنے میں احتیاط کی جاۓ، زیادہ نہ پڑھیں، ناک سے نکسیر پھوٹ پڑے گی وغیرہ وغیرہ۔
میرا سوال یہ ہے کہ اس میں کیا حقیقت ہے؟ اس کی اصل کیا ہے، میرا علم محدود ہے، عقل بھی ، میری سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے، برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں، ہم تو کئی مرتبہ ان حالات میں خود بھی اور اپنے بچوں سے بھی پڑھوا رہے ہیں، اور دعائیں کر رہے ہیں!
آیتِ کریمہ جوکہ قرآن کریم کی آیت ہےاس کے پڑھنےسےکوئی نقصان نہیں ہوتا، اس کی تاثیر گرم ہونے کی بات بے بنیاد ہے،آپ اس کا وردجاری رکھنا چاہیں تو رکھ سکتی ہیں، مصائب اور پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے مجرب عمل ہے۔ اگر کسی شخص کو قرآن و حدیث سے ثابت شدہ کسی ورد کی کثرت سے دماغی خشکی وغیرہ کا سامنا کرنا پڑے تو اس کا تعلق اس شخص کے طبعی مزاج اور صحت سے ہوگا، نہ کہ ذکر کی وجہ سے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201083
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن