بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

99 علامات کفر کی ہوں اور ایک علامت ایمان کی ہو، اس قول کی تحقیق


سوال

کیا یہ بات درست ہے کہ امام ابو حنیفہ کا مذہب ہے کہ جس کے اندر 99 علامات کفر کی ہوں  اور ایک علامت اسلام کی ہو، تو وہ مسلمان ہے اگر درست ہے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟

جواب

امام اعظم ابو حنیفہ اور فقہاء احناف کا یہ مذہب ہے کہ : "اگر کسی کی بات میں  کئی احتمالات ایسے ہوں، جن سے 99 فی صد  کفر لازم آتا ہو اور ایک فی صد  ایسا ہو، جو کفر کے لازم آنے کے لیے مانع ہو، تو مفتی پر لازم ہے کہ اس ایک احتمال کی طرف مائل ہو اور کفر کا فتوی نہ دے،" اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مسلمان کو کافر قرار دینا بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اگر کوئی شخص بلاوجہ کسی کو کافر قراردے، تو حدیث شریف میں ہے کہ وہ کفر اسی کی طرف لوٹ کر آتاہے، لہٰذا  فقہاء نے کسی  کو کافر قرار دینے میں بہت احتیاط سے کام لیا ہے، حتی کہ اگر کسی شخص کی کسی بات میں 99 احتمالات  کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال ایمان کا پایا جاتا ہو،   تو بھی  اس کو کافر نہیں قرار دیا جائے گا، بلکہ اس ایک  احتمال کا اعتبار کرتے ہوئے اسے مسلمان ہی قرار دیا جائے گا، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ جب کسی شخص کا کفر بالکل واضح ہوجائے،  اس کے باوجود بھی اسے کافر نہ قرار دیا جائے، بلکہ اگر قطعی طور پر کسی کا کفر معلوم ہوجائے، تو اس کے بعد اسے کافر قرار دینا لازم اور ضروری ہے۔

الدر  المختار میں ہے:

"(و) اعلم أنه (لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف، ولو) كان ذلك (رواية ضعيفة) كما حرره في البحر، وعزاه في الأشباه إلى الصغرى. وفي الدرر وغيرها: إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر وواحد يمنعه فعلى المفتي الميل لما يمنعه، ثم لو نيته ذلك فمسلم وإلا لم ينفعه حمل المفتي على خلافه."

(باب المترد، ج: 4، ص:230، ط: سعيد)

مجلۃ المنار میں ہے:

"حتى قالت الحنفية - عليهم الرحمة - ما معناه: (لو أمكن أن يُكفَّر المرء في  أمر من ‌تسعة ‌وتسعين وجها، ومن وجه واحد لا يكفر؛ يُرجَّح عدم التكفير على  التكفير لخطره في الدين."

(مجلۃ المنار، ج:16، ص:30)

فتاوی فریدیہ میں اس عبارت کی وضاحت میں ہے:

"ایک محتمل کلام جس میں 99 احتمالات کفر کے ہوں اور ایک احتمال اسلام کا ہو، تو اس احتمال کی وجہ سے کفر کا فتویٰ نہیں دیاجائے گا، کیوں کہ اس شخص کا احتمال (ممکن ہے) یہی مراد ہو، مگر جب یہ شخص موجب کفر کے مراد ہونے پر تصریح کرے، تو بے شک اس وقت کفر کا فتویٰ دیا جائے گا۔"

(فتاوی فریدیہ، ج: ، ص:195)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں