بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے جسم سے غسل کے دوران اتاری ھوئی چیزیں اور صابن وغیرہ پاس ھو تو کیا حکم ہے؟


سوال

عورت کو غسل کے دوران جو کپڑے وغیرہ پہنے   ہوتے ہیں، وہ تو کاٹ کے پھینک دیتے  ہیں، اگر اس کی پہنی ہوئی چوڑیاں کانچ کی  ہوں، وہ پاس  ہی رہ جائیں  اور جس صابن سے غسل دیا وہ بھی پاس رہ جاۓ تو اس کے بارے میں کیا حکم  ہے؟ مطلب میت کے جسم سے غسل کے دوران اتاری  ہوئی چیزیں اور صابن وغیرہ پاس ہو تو کیا حکم  ہے؟

جواب

میت کے کپڑے یا میت کو غسل دینے والی یا غسل دینے والے کے کپڑے پھاڑنا درست نہیں ہے، بلکہ غسل دینے والے کے کپڑے تو غسل دینے والے کی ملکیت ہیں، اگر وہ غسل دینے کے دوران گندے ہوجائیں تو پاک کرکے استعمال کرلے، اور میت کے کپڑے ورثاء کی ملکیت ہیں، بہردو صورت کپڑے قابلِ استعمال ہوں تو انہیں پھاڑنا اسراف ہے۔

باقی جو چیزیں عورت میت کے غسل میں استعمال ہوں، ان کے بارے میں یہ دیکھا جائے گا کہ اگر وہ شوہر یا کسی اور نے خرید کر دی ہوں تو غسل کی حاجت پوری ہوجانے کے بعد وہ چیزیں اسی لوٹادی جائیں جس نے ان کا انتظام  کیا ہے،  یا اس کی اجازت سے انہیں صرف کیا جائے، اور اگر وہ اشیاء میت کے ترکے سے لی گئی ہوں تو ورثاء کی ملکیت شمار ہوں گی۔ یہی حکم میت کی پہنی ہوئی اشیاء کے بارے میں ہوگا، یعنی وہ سب اشیاء (چوڑیاں وغیرہ) ورثاء کی ملکیت ہوں گی۔

اگر غسل دینے والی عورت کے پاس میت عورت کی چوڑیاں اور غسل میں استعمال کیا گیا صابن رہ جائے تو وہ ورثاء کو لوٹادے، یا ان کے عاقل بالغ ہونے کی صورت میں ان کی اجازت سے استعمال کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں