بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے کلمات میں غلطی یا بھول کی اصلاح کا طریقہ


سوال

 اگر اذان دیتے ہوئے کوئی غلطی ہو گئی ہو  یا کوئي كلمه ره گیا ہو تواس کو ٹھیک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

اگر ااذان  کے الفاظ میں غلطی ہوجائے  یا کوئی کلمہ بھول سے چھوٹ جائے تو فوراً یاد آنے کی صورت میں جہاں غلطی ہوئی ہے،اس کو  صحیح کرکے  دوباره پڑھ لے،  شروع سے پوری اذان واقامت کو دہرانا ضروری نہیں هوگا۔ اور اگر اذان ختم هونے كے  کچھ دیر کے بعد یاد آئے اور نماز کا وقت باقی ہو تو  دوباره اذان دے دی جائے، اور  نماز کا وقت ختم ہوچکا ہو تو اب اعادہ یا کوئی کفارہ نہیں ہے، نماز بھی ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار مع رد المحتار  (1 / 389):

"ولو قدم فيهما مؤخرًا أعاد ما قدم فقط (ولايتكلم فيهما) أصلاً ولو رد سلام فإن تكلّم استأنفه.

(قوله: أعاد ما قدم فقط) كما لو قدم الفلاح على الصلاة يعيده فقط، أي ولايستأنف الأذان من أوله". 

المحيط البرهاني للإمام برهان الدين (2 / 9):

"وإذا قدّم المؤذن في أذانه وإقامته بعض الكلمات على البعض، نحو أن يقول: "أشهد أن محمداً رسول الله" قبل قوله: "أشهد أن لا إله إلا الله"، فالأفضل في هذا أن ما سبق أوانه لا يعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه؛ لأن الأذان شرعت متطوعة مرتبة،  فتؤدى على نظيره وترتيبه إن مضى على ذلك جازت صلاتهم".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں