کسی کو قرض دیا ہو ایک لاکھ اور اس کے پاس اور کچھ مالیت نہیں ہے تو اس آدمی پر قربانی واجب ہے کیا؟
اگر آپ کی مراد مقروض کی بابت پوچھنا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ: جس شخص نے ایک لاکھ روپے قرض لیے ہوں اور اس کے پاس اس ایک لاکھ کے علاوہ مالِ زکاۃ (سونا، چاندی، رقم یا مالِ تجارت) میں سے کچھ نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں۔
اور اگر قرض دینے والے کی بابت پوچھنا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ: قرض دینے کے بعد اگر قربانی کے ایام میں ضروتِ اصلیہ سے زائد اتنی رقم نہ ہو یا ضرورت سے زائد ایسا سامان نہ ہو جسے بیچ کر قربانی کی جاسکے تو قربانی واجب نہ ہوگی۔
الفتاوى الهندية (5 /292):
"وَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ بِحَيْثُ لَوْ صُرِفَ فِيهِ نَقَصَ نِصَابُهُ لَا تَجِبُ، وَكَذَا لَوْ كَانَ لَهُ مَالٌ غَائِبٌ لَايَصِلُ إلَيْهِ فِي أَيَّامِهِ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201041
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن