ایک مصرف کے لیے زکوۃ وصول کر کے دوسرے مصرف میں خرچ کرنے سے زکوۃ اداہوجائے گی؟
موکل نے اگر مصرف متعین کرکے زکوٰۃ دی ہو یا خاص مصرف متعین کرکے اس کے لیے زکوٰۃ لی ہو تو اس کی خلاف ورزی درست نہیں ہے۔اس رقم کو اسی مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہوگا، خلاف ورزی کی صورت میں وکیل ضامن ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار):
"وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلايملك الدفع إلى غيره، كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره، فتأمل". (2/ 269) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن