میں سونے کے نصاب کا مالک 6 اپریل 2018ء کو ہوا, اس کے سال گزرنے کے بعد زکات ادا کی, اس سال بھی مئی کی 26 کو جو ریٹ تھا اس حساب سے دی تھی, اب دوسرا سال ہے۔ سوال یہ ہے کہ سال پورا ہونے پر میں آج کے سونے کے ریٹ کے حساب سے دوں گا یا پھر 6 اپریل2020ء کو جو سونے کی قیمت تھی؟
واضح رہے کہ زکاۃ کے نصاب میں سال پورا ہونے میں ہجری سال معتبر ہے، عیسوی سال کا اعتبار نہیں۔ لہذا زکاۃ کے نصاب پر اسلامی تاریخ کے اعتبار سے سال پورا ہونے کے دن سونے کا جو ریٹ ہوگا اس کے حساب سے زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا، یعنی ہر دفعہ سال پورا ہونے پر سونے کا جو ریٹ ہوگا اس کے مطابق زکاۃ ادا کی جائے گی۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2 / 219):
"وَالْمُرَادُ بِكَوْنِهِ حَوْلِيًّا أَنْ يَتِمَّ الْحَوْلُ عليه وهو في مِلْكِهِ؛ لِقَوْلِهِ عليه الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: لَا زَكَاةَ في مَالٍ حتى يَحُولَ عليه الْحَوْلُ. قال في الْغَايَةِ: سُمِّيَ حَوْلًا؛ لِأَنَّ الْأَحْوَالَ تَحُولُ فيه. وفي الْقُنْيَةِ: الْعِبْرَةُ في الزَّكَاةِ لِلْحَوْلِ الْقَمَرِيِّ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200524
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن