بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آبائی گاؤں سے سکونت ترک کرکے کراچی میں سکونت اختیار کی تو وطن اصلی کون سا ہے؟


سوال

میرے والد صاحب 30 سال سے زائد عرصہ سے کراچی میں ہیں، ان کا کام بھی کراچی میں ہے اور رہائش بھی مستقل یہیں پر ہے،  ہم اپنے گاؤں جاتے ہیں 2 دن یا 4 دن کے لیے پھر واپس آجاتے ہیں، ہماری نیت صرف رشتہ داروں سے ملنے یا کوئی پروگرام وغیرہ میں شرکت کی ہوتی ہے، اس سلسلے میں جب بھی ہم وہاں جائیں گے تو نماز پوری پڑھنی پڑے  گی یا قصر ؟ کیوں کہ میرے والد صاحب 13 یا 14 سال کی عمر سے وہاں سے نکل گئے تھے پڑھنے کے لیے، پھر ان کی شادی بھی کراچی میں ہوئی ہے اس صورت میں ہم پر نماز کا شریعت میں حکم کیا ہے؟

جواب

اگر آپ کے والد اپنے آبائی گاؤں سے سکونت مکمل طور پر ترک کرکے کراچی منتقل ہوگئے ہیں (گاؤں میں ان کی جائیداد اور ذاتی گھر بھی نہیں ہے) اور شادی کرکے یہیں رہائش اختیار کرلی تو  آبائی گاؤں ان کا وطن اصلی نہیں رہا، بلکہ کراچی ان کے لیے وطنِ اصلی بن گیاہے، لہذا آپ یا آپ کے والد اگر اپنے آبائی گاؤں (جو کراچی شہر سے باہر کم از کم سوا ستتر کلومیٹر دور ہو) جائیں گے اور وہاں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہوگاتو نماز قصر پڑھیں گے۔ 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5 / 115):
"(قوله: ويبطل الوطن الأصلي بمثله لا السفر ووطن الإقامة بمثله والسفر والأصلي) ؛ لأن الشيء يبطل بما هو مثله لا بما هو دونه فلايصلح مبطلاً له، و روي أن عثمان رضي الله عنه كان حاجًّا يصلي بعرفات أربعًا فاتبعوه فاعتذر، وقال: إني تأهّلت بمكة وقال النبي صلى الله عليه وسلم: {من تأهل ببلدة فهو منها}، والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارًا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها، بل التعيش بها، و هذا الوطن يبطل بمثله لا غير، وهو أن يتوطن في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها فيخرج الأول من أن يكون وطنًا أصليًّا حتى لو دخله مسافرًا لايتم، قيدنا بكونه انتقل عن الأول بأهله؛ لأنه لو لم ينتقل بهم، ولكنه استحدث أهلاً في بلدة أخرى فإن الأول لم يبطل ويتم فيهما".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں