بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

87.34 گرام سونے پر زکات کا حکم


سوال

اگر صرف   87.34گرام سونا ہی موجود ہے،اس کے علاوہ  نہ پیسےہے،  اور نہ کچھ اور   ہے،تو کیازکات واجب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو، سونے  کے ساتھ اس کے پاس چاندی، مالِ تجارت اور کرنسی میں سے کچھ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں صرف سونے کے نصاب کا اعتبار ہوتا ہے اور سونے کا نصاب  ساڑھے سات تولہ، یعنی: 87.48 گرام ہے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے پاس صرف 87.34گرام سونا  موجود ہے،اور اس کے علاوہ کوئی  چاندی، مالِ تجارت اور کرنسی موجود نہیں،تو سائل پر زکات  لازم نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالًا، فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم: «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه، فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»، وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقومًا بعشرة دراهم.

وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالًا فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال»، وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركًا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابًا عندنا، خلافاً للشافعي."

(كتاب الزكاة، فصل مقدار الواجب في زكاة الذهب، ج:2، ص:18، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل ‌عشرين ‌مثقال ‌ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة. ويعتبر فيهما أن يكون المؤدى قدر الواجب وزنا، ولا يعتبر فيه القيمة عند أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض وفيه فصلان،الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، ج:1، ص:178 ط: رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508102586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں