بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سات تولہ سے کم سونے کی زکوٰہ کاحکم


سوال

میرے پاس تقریباًتین لاکھ کی مالیت  کے برابرسونے کازیور ہے ، اور سونے کی مقدار ساڑھے سات تولے سے کم ہے ۔   چاندی کا کوئی زیور وغیرہ  بھی نہیں ہے ۔ اور اس سونے کے علاوہ میرے پاس کوئی مال نہیں ہے ۔ البتہ جو سونا ہے اس کی مالیت  52تولے  چاندی کے برابر ہے ۔ کیا مجھ پر زکوٰۃ لازم ہے؟اور اگر زکوٰۃفرض ہے تو جو زکوٰۃدو سال تک ادا نہیں کی گئی اس کا کفارہ کیا ہوگا۔

جواب

واضح رہے کہ سونے  کی زکوٰۃ  کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے۔ لہٰذا اگر ایک تولہ سونے کے ساتھ  کوئی اورقابلِ زکوٰۃ  مال(چاندی، مالِ تجارت، نقد رقم) نہ  ہوتو  اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔  لیکن اگر سونےکے ساتھ چاندی، مالِ تجارت یا رقم ہو، خواہ وہ معمولی ہو  ، تو ایسی صورت میں  سونے کے نصاب کا اعتبار نہیں کیا جائے  گا  بلکہ چاندی کے نصاب کا اعتبار کیا جائے گا،  لہٰذا  ایک تولہ سونا اور مذکورہ اشیاء میں سے کسی چیز   کی قیمت مجموعی اعتبار سے اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ایسی صورت میں وہ صاحب نصاب شمار ہوگا اور  نصاب پر  سال گزرنے کے بعد اس کا چالیسواں حصہ بطورِ زکوٰۃ  واجب الادا ہوگا۔

بصورت ِ وجوب  جن دوسال کی زکوٰۃادانہیں کی گئی ان کا حساب کر کے اداکر دی جائے۔

بدائع الصنائع  ميں ہے :

"فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا."

(كتاب الزكاة، فصل، مقدار الواجب في زكاة الذهب،ج2:ص106: ط: الوحيديه )

فتاوی ہندیہ  ميں ہے:

"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث، الفصل الاول في الذهب والفضه، 179/1، ط؛ رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں