بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشر کی ادائیگی کے بعد فصل کی آمدن پر زکات واجب ہے یا نہیں؟


سوال

میں ایک زمین دار ہوں،  ہر فصل کے ساتھ میں عشر باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں، گھر کا خرچہ اور آنے والی فصلوں کا خرچہ ہم فصل کو بیچنے کے بعد پورا کرتے ہیں ، کیا فصلوں کے باقی پیسے کے اوپر ہمیں زکات دینی پڑے گی؟

جواب

اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو جس دن نصاب کا سال مکمل ہو اس دن یہ (فصل کو بیچنے سے حاصل ہونے والی) رقم آپ کے پاس ہو تو اسے بھی دیگر مال زکات کے ساتھ ملایا جائے گا اور اس کی بھی زکات ادا کی جائے گی اور اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہیں بلکہ اس (فصل فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی) رقم سے ہی صاحب نصاب بنے ہیں تو اس کا سال پورا ہونے پر اگر نصاب کے برابر یا اس سے زائد رقم بچی ہوئی تو اس کی زکات واجب ہوگی اور اگر پوری رقم خرچ ہوگئی یا نصاب سے کم رہ گئی تو زکات واجب نہیں ہوگی۔

الفتاوى الهندية  میں ہے:

"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه ‌المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم ‌المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،1/ 175، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں