بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں بیٹی کو وراثت کا حصہ دینے کا بعد باپ کی وفات کے بعد بیٹی کو باپ کی وراثت میں سےحصہ ملے گا یا نہیں؟


سوال

 اگر والد اپنی زندگی میں بیٹی کو وراثت میں حصہ رقم کی صورت میں دے دے اور باقی بیٹوں کو رقم کی جگہ پلاٹ دیا ہو تووالد کے انتقال کے بعد بیٹی وارث ہو گی جائیداد میں یا نہیں؟ (والد نے بیٹی کو کہا تھا گواہ کی موجودگی میں کہ یہ بیٹی کا اس جائیداد میں حصہ ہے) تو وہ ہدیہ ہوا یا اس کو حصہ ہی مانیں گے ؟

جواب

اگربیٹی کو رقم دیتے ہوئے اس کے ساتھ معاہدہ  ہوا تھا کہ یہ تمہارا  وراثت والا حصہ ہے، میرے مرنے کے بعد میری جائیداد میں تمہارا اور کوئی حصہ نہیں ہوگا، پھر بیٹی نے اسے بطور حصہ قبول کرتے ہوئے مذکورہ رقم قبول کی،تو بیٹی کووراثت میں حصہ نہیں ملے گا، یہی حکم بیٹوں کے بارے میں بھی ہوگا، لیکناگر معاہدہ نہیں ہوا تھا تو مذکورہ رقم والد کی طرف سے ہدیہ شمار ہوگی اور اسے وراثت میں حصہ ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال القهستاني: واعلم أن الناطفي ذكر عن بعض أشياخه: أن المريض إذا عين لواحد من الورثة شيئا كالدار على أن لا يكون له في سائر التركة حق يجوز، وقيل: هذا إذا رضي ذلك الوارث به بعد موته فحينئذ يكون تعيين الميت كتعيين باقي الورثة معه كما في الجواهر اهـ. قلت: وحكى القولين في جامع الفصولين فقال: قيل جاز وبه أفتى بعضهم، وقيل: لا اهـ".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الوصايا (6/ 655)، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں