بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ارحم‘‘ کے بجائے ’’ارہم‘‘ سے کسی کو پکارنا


سوال

 ہم بچوں کا نام’’ ارحم ‘‘رکھتے ہیں لیکن ہم ان کو ’’ارھم‘‘ نام  لے کر بلاتے ہیں تو یہ کیسا   ہے؟ اور اس سے کیا مطلب بھی تبدیل ہو جاتا ہے کہ نہیں اس کی وضاحت فرمادیں!

جواب

 نام  پکارتے ہوئے ہوئےصحیح تلفظ کے  کوشش کرنی چاہیے، قصدا نام کے تلفظ کو بگاڑ کر بلانا صحیح نہیں ہے ؛  کیوں کہ بسا اوقات مخرج اور الفاظ اتنے بدل جاتے ہیں کہ معنی ہی بدل جاتے ہیں،   تاہم’’ ارحم‘‘ کو ’’ارہم‘‘ کی تلفظ کے ساتھ پکارنے میں حرج نہیں، کیونکہ ’’حا‘‘ اور’’ ھا‘‘ قریب المخرج ہے، اور  اس کی صحیح ادائیگی ہر  شخص کے  لیے مشکل ہے، نیز  ’’ارہم‘‘ کا معنی بھی کوئی برا نہیں، ’’ارہم‘‘ کا معنی ہے:زیادہ سرسبز وشاداب۔

تاج العروس میں ہے:

"وتقول: نزلنا بفلان فكنا في أرهم جانبيه: أي: أخصبهما، نقله الجوهري".

(تاج العروس: مادة ر، ه، م (32/ 297)، ط. دار الهداية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں