بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بورنگ کے لیے ملے پیسوں کو ذاتی خرچ میں استعمال کرنا ناجائز ہے


سوال

 ہمارے علاقے میں پانی کی قلت ہے تو وہاں پر ہمیں بورنگ کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں تاکہ ہم اس سے بورنگ مشین لگائیں تو ان پیسوں کا اپنے ذاتی استعمال میں لانا کیسا ہے ؟بورنگ مشین نہ لگائیں اور وہ رقم اپنے ذاتی خرچ کے لیے استعمال کر لیں ان پیسوں کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں جو پیسے بورنگ مشین کے لیے دیے گئے ہوں اسے اسی مصرف میں خرچ کرنا لازم ہے، پیسے دینے والے کی اجازت کے بغیر اسے ذاتی خرچے کے لیے استعمال کرنا ناجائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

"(" لا تظلموا ") أي: لا يظلم بعضكم بعضا كذا قيل، والأظهر أن معناه: لا تظلموا أنفسكم، وهو يشمل الظلم القاصر والمعتدي (" ألا ") للتنبيه أيضا وكرره تنبيها على أن كلا من الجملتين حكم مستقل ينبغي أن ينبه عليه، وأن الثاني حيث يتعلق به حق العباد أحق بالإشارة إليه، والتخصيص لديه (" لا يحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه."

(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية، ج5، ص1974، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں