کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے وصیت کی کہ میری جائیداد میں سے ستر ہزار روپے زید اور عمرو کو دیا جائے تو سوال یہ ہے کہ اب ستر ہزار کو زید اور عمرو کے درمیان کس طریقہ سے تقسیم کیا جائے گا؟مدلل جواب تحریر فرماکر مہربانی فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں اگرزید اور عمرو' مرحوم کے وارث نہیں، تو اگر یہ 70000روپے مرحوم کے ترکہ کا ایک تہائی یا اس سے کم ہے تو پھر زید اور عمرو میں 70000 روپے آدھے آدھے تقسیم ہوں گے، یعنی زیدکو 35000 روپےاور عمرو کو 35000 روپے ملیں گے اور اگر یہ رقم (ستر ہزار روپے) ایک تہائی سے زائد ہو تو ایک تہائی سے زائد رقم دینے کی وصیت پر عمل کرنا تمام عاقل بالغ شرعی ورثاء کی اجازت اور رضامندی پر موقوف ہوگا۔ باقی ایک تہائی جتنی رقم بنے گی وہ دونوں میں برابر تقسیم ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إذا أوصى بثلث ماله لزيد والآخر بثلث ماله ولم تجز) الورثة فثلثه لهما نصفين اتفاقا."
(کتاب الوصیہ، ج نمبر ۶، ص نمبر ۶۶۷، ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101783
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن