بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

70کلومیٹر سفر کرنے والے کے لیے نماز کا حکم


سوال

میں دبئی میں ہو ں، مجھے روز اپنی رہائش سے 70کلو میٹر دور جانا ہوتا ہے ،صبح نماز سے پہلے جانا ہوتا ہے اور تقریباً رات 10 بجےواپس آتے ہیں ،میرے لیے نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی طور پر مسافر وہ شخص شمار ہوتا ہے جو   سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے سفر کے لیے نکلے اور منزل آبادی سے باہر ہو،  تو اس پر اپنے شہر کی آبادی سے نکلنے کے بعد سفر کے احکامات لازم ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی رہائش گاہ سے مذکورہ مسافت سے کم  کے سفر پر جائے تو ایسے شخص پر شرعی  طور پرمسافر کااطلاق نہیں ہوتا۔

لہذا  صورت مسئولہ میں سائل جب روزانہ اپنی رہائش گاہ سے سترکلو میٹر دور ملازمت کے لیے جاتاہے تو وہ شرعًا مسافر نہیں ہے، اس دوران جتنی بھی نمازیں اداکرے گا وہ مکمل ہی ادا کرے گا، ان میں قصر نہیں ہوگا۔ 

مظاہر حق  میں ہے:

"اگر کوئی شخص اڑتالیس میل (میں  تقریبا 78 کلومیٹر) کی مسافت کے لئے اپنے گھر سے سفر پر  نکلے تو جیساکہ اوپر ذکر کیا گیا اپنے گاؤں یا شہر  کی آبادی سے باہر نکلتے ہی اس پر قصر واجب ہو جاتا ہے"۔

( باب صلاۃ المسافر،1/842، ط: دار الاشاعت)  

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

" من خرج من عمارة موضع إقامته ... مسيرة ثلاثة أيام و لياليها من اقصر ايام السنة...الخ"

  (كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر،ج:۲،ص:۲۲۲، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين...الخ "

( كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،ج:۱،ص:۱۳۹، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں