نفاس کا خون اگر ایک ہفتے کے بعد بند ہو جاۓ، لیکن عورت نے ابھی تک غسل نہ کیا ہو تو جماع کا کیا حکم ہے؟
نفاس کا خون اگر ایک ہفتے کے بعد بند ہوجاۓاور اس کی عادت زیادہ دن کی ہو جیسا کہ 20 دن یا اگر اس کی عادت 7 دن کی ہی ہو ، لیکن عورت نے ابھی تک غسل نہ کیا یا ایک نما ز کا وقت بھی نہ گزرا ہو تو دونوں صورتوں میں جماع کرنا ناجائز ہے۔
''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبًا بل ندبًا. (و إن) انقطع لدون أقله تتوضأ و تصلي في آخر الوقت، و إن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء و إن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، و تغتسل و تصلي و تصوم احتياطًا، و إن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه (أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) و لبس الثياب.'' (1/294،ط:دارالفکر)
الفتاوى الهندية (1/ 37):
" أقل النفاس ما يوجد و لو ساعةً، و عليه الفتوى، و أكثره أربعون، كذا في السراجية. و إن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة و المعروفة في المعتادة نفاس، هكذا في المحيط."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن