بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چھ ماہ کے مردہ بچہ کو بغیر نہلائے دفن کرنا


سوال

ہم نے چھ ماہ کا بچہ جو مردہ پیدا ہوا تھا اس کو بغیر نہلائے  دفن کیا،اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر بچہ مردہ پیدا ہو  یعنی پیدائش کے وقت زندگی کی کوئی علامت اس میں موجود نہ ہو، لیکن سارے اعضاء بن چکے ہوں تو ایسے بچے کے متعلق شریعت  کا حکم یہ ہے کہ اس بچے کو غسل بھی دیا جائے گا اور نام بھی رکھا جائے گا،البتہ  باقاعدہ مسنون کفن نہیں دیا جائے گا اور جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی، بلکہ یوں ہی کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے گا۔

لیکن اگر بغیر نہلائے دفن کردیا تو اب  قبر کھول کر نہلانے کی اجازت نہیں ہے ،اب بچہ کو قبر میں اسی طرح رہنے دیا جائے اور اس کوتاہی پر توبہ و استغفار کریں ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وإلا) يستهل (غسل و سمي) عند الثاني، وهو الأصح، فيفتى به على خلاف ظاهر الرواية إكراماً لبني آدم، كما في ملتقى البحار. وفي النهر عن الظهيرية: وإذا استبان بعض خلقه غسل وحشر هو المختار (وأدرج في خرقة ودفن ولم يصل عليه)" .

(‌‌‌‌كتاب الصلاة,باب صلاة الجنازة,2/ 228ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا ينبغي إخراج الميت من القبر بعد ما دفن إلا إذا كانت الأرض مغصوبة أو أخذت بشفعة، كذا في فتاوى قاضي خان.إذا دفن الميت في أرض غيره بغير إذن مالكها فالمالك بالخيار إن شاء أمر بإخراج الميت وإن شاء سوى الأرض وزرع فيها، كذا في التجنيس.ولو وضع الميت لغير القبلة أو على شقه الأيسر أو جعل رأسه موضع رجليه وأهيل عليه التراب لم ينبش ولو سوي عليه اللبن ولم يهل عليه التراب نزع اللبن وروعي السنة، كذا في التبيين."

 (كتاب الصلاة،الباب الحادي والعشرون في الجنائز،الفصل السادس في القبر والدفن والنقل من مكان إلى آخر،1/ 167ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں