اگر کوئی صاحب وطنِ عارضی سے وطنِ اصلی جارہا ہو اور دورانِ سفر کئی جگہ وقتی طور پر جیسے 5 گھنٹے یا 8 گھنٹے ٹھہرنا ہو تو اس میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا ان صاحب پر مسافرت کا حکم ہے؟
اگر کوئی شخص وطنِ اقامت سے وطنِ اصلی کا سفر کرے اور درمیان کی مسافت سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ ہو تو سفر شرعی شروع ہوتے ہی یہ شخص قصر کرے گا، جب وطن اصلی پہنچ جائے گا تو وہاں پوری نماز پڑھے گا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2 / 138، 141):
"(من جَاوَزَ بُيُوتَ مِصْرِهِ مُرِيدًا سَيْرًا وَسَطًا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ في بَرٍّ أو بَحْرٍ أو جَبَلٍ قَصَرَ الْفَرْضَ الرُّبَاعِيَّ) ... قَوْلُهُ: (حتى يَدْخُلَ مِصْرَهُ أو يَنْوِيَ الْإِقَامَةَ نِصْفَ شَهْرٍ في بَلَدٍ أو قَرْيَةٍ)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201096
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن