بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ سے آئی ہوئی نامحرم عورت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا


سوال

ہمارےآفس میں ایک نا محرم عورت جو عمرہ کی سعادت حاصل کرکے واپس آئی تو ایک شخص نے بیٹی کہہ کر اس کو کہا کہ: میرے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ لیں؛ کیوں  کہ آپ کی آنکھوں نے وہ مقدس مقامات کی زیارت کی ہے، تو ایسا کسی نا محرم عورت کی آ نکھوں میں یہ کہہ کر دیکھنا جائز ہے اور اگر ایسا متعدد بار کر چکا ہو تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  نامحرم لڑکی سے  تعلقات، ملنا جلنا،  ہنسی مذاق کرنا   یا بلاضرورت اس کو دیکھنا جائز نہیں ہے، قرآن مجید میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ نامحرموں کو دیکھنے سے اپنے نظر جھکالیں، اور احادیثِ  مبارکہ میں جا بہ جا نظروں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، اور نظروں کو شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر کہا گیا ہے، اور  بد نظری کو آنکھوں کا  زنا قرار دیا گیا  ہے،  البتہ اگر عورت پردہ میں ہے تو نامحرم اس سے  ضروری بات کرسکتا ہے، اسی طرح عورت پردہ میں رہ کر نامحرم سے ضروری بات کرسکتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں   مذکورہ شخص کا اپنے آفس میں عمرہ کرکے آنے والی نامحرم عورت کو یہ کہنا کہ : ”میرے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ لیں؛ کیوں  کہ آپ کی آنکھوں نے وہ مقدس مقامات کی زیارت کی ہے“ شرعاً ناجائز ہے،اور  اس طرح آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا بھی ناجائز اور گناہ ہے، اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے ، اور آئندہ کے لیے اس سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ  ذٰلِك اَزْكى لَهُمْ اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌ  بِمَا يَصْنَعُوْنَ." [النور : 30]

ترجمہ : "آپ مؤمن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے، بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔"

أحكام القرآن  للجصاص ميں هے:

"عن أم سلمة قالت: "لما نزلت هذه الآية: {يدنين عليهن من جلابيبهن} خرج نساء من الأنصار كأن على رءوسهن الغربان من أكسية سود يلبسنها".

قال أبو بكر: في هذه الآية دلالة على أن المرأة الشابة مأمورة بستر وجهها عن الأجنبيين وإظهار الستر والعفاف عند الخروج لئلا يطمع أهل الريب فيهن."

( 3 / 486، باب ذكر حجاب النساء، ط: دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں