ساٹھ سال کی عمر تک پہنچنے والے مسلمانوں کو کون کون سے کام کرنے ضروری ہوتے ہیں؟
واضح رہے کہ شریعت کے جو احکامات اور اعمال بلوغت سے ایک مسلمان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وہ موت تک کے لئے ہیں ،ساٹھ سال کی عمر تک پہنچنے والے مسلمان کے لئے کوئی علیحدہ اعمال شرعا مقرر نہیں ہیں ، البتہ عمر کے اس حصے میں پہنچنے کے بعد آخرت اور اعمال آخرت کی طرف زیادہ متوجہ ہوجانا چاہیے اور اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ جتنا ہوسکے اعمال صالحہ میں اپنے آپ کو مشغول رکھنا چاہیے ،زیادہ مال کی حرص اور دنیا کی لمبی امیدیں باندھنے سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔
حضرت ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا اے اللہ کے رسول، کون آدمی بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی جس کی عمر طویل ہے اور اس کے اعمال اچھے ہیں۔ اس نے پوچھا کون آدمی بدتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جس کی عمر طویل ہے لیکن اس کے اعمال برے ہیں۔
شرح مشكل الآثار (13/ 205):
"عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: " سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟، أَوْ قَالَ: خَيْرٌ؟، قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ "، قِيلَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟، قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَسَاءَ عَمَلُهُ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100320
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن