بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

6.5 تولہ سونے کے ساتھ اگر معمولی رقم ہے تو قربانی کا حکم


سوال

 اگر ایک عورت کے پاس 6.5 تولہ سونا ہو اور اس کے علاوہ کوئی چاندی یانقدی رقم نہ ہو اور نہ ہی کوئی اثاثے یا کوئی اور مال موجود ہو اور قربانی کے دنوں میں صرف 500 یا ہزار روپے موجود ہوں  تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگی یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں قربانی کے ایام میں اگر مذکورہ رقم ضرورت سے زائد ہے تو ساڑھے چھ تولہ سونا اور مذکورہ رقم مالیت کے اعتبار سے چاندی کے نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے زائد ہے،لہذامذکورعورت پر قربانی واجب ہوگی،اور اگر 500 ،1000 روپے قربانی کے ایام میں ضرورت  اور خرچ کرنےکے لیے ہیں تو صرف ساڑھے چھ تولہ سونے پر قربانی لازم نہیں ۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية (وسببها الوقت) وهو أيام النحر.

قوله وشرائطها) أي شرائط وجوبها، ولم يذكر الحرية صريحا لعلمها من قوله واليسار، ولا العقل والبلوغ لما فيها من الخلاف كما يأتي، والمعتبر وجود هذه الشرائط آخر الوقت وإن لم تكن في أوله كما سيأتي (قوله والإقامة) فالمسافر لا تجب عليه وإن تطوع بها أجزأته عنها وهذا إذا سافر قبل الشراء، فإن المشتري شاة لها ثم سافر ففي المنتقى أنه يبيعها ولا يضحي بها أي لا يجب عليه ذلك، وكذا روي عن محمد. ومن المشايخ من فصل فقال: إن كان موسرا لا يجب عليه وإلا ينبغي أن يجب عليه ولا تسقط بسفره، وإن سافر بعد دخول الوقت قالوا ينبغي أن يكون الجواب كذلك اهـ ط عن الهندية ومثله في البدائع (قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفا، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم، وصاحب الثياب الأربعة لو ساوى الرابع نصابا غنى وثلاثة فلا، لأن أحدها للبذلة والآخر للمهنة والثالث للجمع والوفد والأعياد، والمرأة موسرة بالمعجل لو الزوج مليا وبالمؤجل لا، وبدار تسكنها مع الزوج إن قدر على الإسكان.

له مال كثير غائب في يد مضاربه أو شريكه ومعه من الحجرين أو متاع البيت ما يضحي به تلزم، وتمام الفروع في البزازية وغيرها."

(کتاب الاضحیۃ،ج6،ص312،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں