بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ تو لہ سونے پر زکات کا حکم


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میری شادی 4دسمبر 2021 میں ہوئی شادی کے موقع پر میرے والدین اور حق مہر میں مجھے جو سونا ملا وہ تقریباً پانچ تولے کے قریب ہے ۔ شادی کے وقت میرے شوہر کی کوئی جاب نہیں تھی میں آن لائن قرآن پاک پڑھاتی تھی جس کی آمدنی کل ملا کر دس سے بارہ ہزار تک کا پندرہ ہزار تک بنتی تھی جس میں ہم بامشکل اپنا مہینے کے تمام اخراجات پورے کرتے تھے شادی کے کچھ عرصے بعد تقریباً چار یا پانچ ماہ بعد رمضان آ گیا لیکن میرے اور میرے شوہر کے پاس کیش یا سیونگ اماؤنٹ کچھ بھی نہیں تھی لیکن پانچ تولے سونا موجود تھا میرے پاس۔ ۔کیا اس حساب سے اس رمضان میں مجھ پر زکوٰۃ فرض تھی ۔اور قربانی ؟

دوسرا سوال اب میری شادی کو ایک سال دو مہینے ہو گئے ہیں۔ میرے شوہر کی جاب ہے ؟ لیکن ہمارے پاس مہینے کے آخر میں بہت پانچ سے چھ ہزار بچتا ہے صرف ،اکثر وہ بھی استعمال ہو جاتا ہے اس سے زیادہ اماؤنٹ کچھ بھی جمع نہیں ہے لیکن سونا جو مجھے میرے والدین اور شوہر کی طرف سے ملا اس پر میری زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں ؟میں نے زکوٰۃ کا حساب لگوایا پانچ تولے پر تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار زکوٰۃ بنتی ہے جب کہ اتنی اماؤنٹ موجود نہیں ہوتی ہمارے پاس ،تو زکوٰۃ کیسے ادا کی جائے اور قربانی فرض ہے یا نہیں؟

جواب

1۔زکات کی ادائیگی نصاب پر سال مکمل ہونے پر لازم ہوتی ہے،لہذا شادی کے موقع پر آپ کوحق مہر میں دیے گئے زیور پر زکات اس وقت لازم ہے جب اس زیور کے ساتھ کچھ نقد رقم ہو،اور سونا اور نقدی ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو اور اس پر سال مکمل ہوجائے تو زکات لازم ہوتی ہے،لہذا اگر نقدی ہر ماہ آتی ہے اور خرچ ہوجاتی ہے، تو صرف سونے پر زکات لازم نہیں۔

اسی طرح صرف پانچ تولہ سونے پر بھی قربانی لازم نہیں ہے البتہ اگر سونے کے ساتھ ضرورت سے زائد سامان موجود تھا یا قربانی کے ایام سے پہلے سونے کے ساتھ کچھ نقد رقم موجود تھی  جو قیمت کے اعتبار سے ملاکر  چاندی کے نصاب کی مالیت کے برابر ہے،تو قربانی لازم ہے۔

2۔شوہر کی ملازمت کے بعد اگر رقم شوہر کی ہے اور سونا آپ کا ہے اور آپ کے پاس رقم نہیں ہوتی تو صرف سونے پر زکات لازم نہیں ہوگی،اور اگر آپ کی ملکیت میں سال بھر رقم کچھ نہ کچھ جمع رہتی  ہوتو سال مکمل ہونے کے بعد آپ  پر زکات لازم ہوگی۔

قربانی سے پہلے اگر رقم آجائے تو پانچ تولہ سونے کے ساتھ رقم اور سونا، چاندی کے نصاب کے برابر ہے تو اس صورت میں صاحب نصاب پر قربانی لازم ہوگی۔

باقی اگر زکات اور  قربانی  لازم ہے اور زکات  وقربانی ادا کرنے کے بقدر رقم موجود نہیں ہے تو سونے کوفروخت کرکے زکات  اور قربانی کا فریضہ ادا کیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه هكذا في العيني شرح الكنز."

(کتاب الزکاۃ،ج1،ص170،ط؛دار الفکر)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول.

قوله: فلو هلك كله) أي في أثناء الحول بطل الحول، حتى لو استفاد فيه غيره استأنف له حولا جديدا....."

(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ المال،ج2،ص302،ط؛سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجه الأصلية كذا في الاختيار شرح المختار، ولا يعتبر فيه وصف النماء ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب هكذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الزکاۃ،الباب الثامن في صدقة الفطر،ج1،ص191،ط؛سعید)

وفیہ ایضاً:

"ووقت الوجوب بعد طلوع الفجر الثاني من يوم الفطر فمن مات قبل ذلك لم تجب عليه الصدقة، ومن ولد أو أسلم قبله وجبت ومن ولد أو أسلم بعده لم تجب، وكذا الفقير إذا أيسر قبله تجب، ولو افتقر الغني قبله لم تجب كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الزکاۃ،الباب الثامن في صدقة الفطر،ج1،ص192،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں