بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر بنانے کا کیا تصور ہےاور کون سی تصویر بنانے کو حرام قرار دیا گیا ہے؟


سوال

تصویر بنانے کا کیا تصور ہےاور کون سی تصویر بنانے کو حرام قرار دیا گیا ہے؟

  • کیمرے سے لی گئی تصویر، حرم شریف میں عام ہے۔
  • کیمرے سے بنائی گئی فلم، حرم شریف میں ہر طرف کیمرے لگے ہوئے ہیں۔
  • کسی کاغذ پر ہاتھ سے بنائی گئی تصویر۔
  • ہاتھ سے بنائی گئی مورتی۔

یہ سب حرام ہے یا اس میں گنجائش ہے؟

جواب

تصویر یہ ہے کہ نظر ناظر میں اس سے جاندار کی حکایت ہو۔  دینِ اسلام میں جان دار کی  تصویر سازی، کسی بھی شکل میں ہو (متحرک ہو یا ساکن)کسی بھی طریقے  سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر  بنائی جائے، ناجائز   حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔،  حرام کام کہیں بھی کیا جائے حرام ہی ہے، اس کے عام ہونے سے حرمت پر اثر نہیں پڑے گا۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144410101538

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں