بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

50 لاکھ کا پلاٹ بیچ کر قیمت کی ادائیگی سے پہلے وہی پلاٹ 55 لاکھ میں خریدنا


سوال

 میں(زید) ایک پلاٹ بکر سے 50 لاکھ کا خریدتا ہوں اور دس لاکھ بیعانہ ادا کرتا ہوں اور چالیس لاکھ کے لیے دو ہفتوں کا ٹائم لیتا ہوں۔ اب ایک ہفتے بعد پلاٹ کی قیمت 60 لاکھ ہوجاتی ہے تو بکر(بائع) مجھ (زید) سے کہتا ہے کہ کہ آپ یہ مجھے واپس 55لاکھ کا دے دیں۔ کیا اس طریقے سے بیع کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں زید کا بکر کو پہلے سودے کی قیمت (50 لاکھ) سے زیادہ قیمت (55 لاکھ) پرپلاٹ بیچنا جائز ہے، اگرچہ پہلے سودے کی رقم کی مکمل ادائیگی نہ ہوئی ہو، بشرطیکہ پہلا سودا کرتے وقت یہ شرط نہ لگائی ہو کہ  زید یہ پلاٹ  بکر کو ہی بیچے گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 199):

"ولو اشترى ما باع بمثل ما باع قبل نقد الثمن جاز بالإجماع لانعدام الشبهة، وكذا لو اشتراه بأكثر مما باع قبل نقد الثمن، ولأن فساد العقد معدول به عن القياس، وإنما عرفناه بالأثر، والأثر جاء في الشراء بأقل من الثمن الأول، فبقي ما وراءه على أصل القياس."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں