بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے پاس 4.5 تولہ سونا ہو تو زکاۃ


سوال

کیا مجھ پر زکاۃ بنتی ہے، میرے پاس تو  کوئی ایسی چیز نہیں،  لیکن زوجہ کے پاس تقریباً 4.5 تولے سونا ہوگا؟

جواب

اگر کسی شخص کی ملکیت میں صرف  4.5 تولہ سونا ہے اور اس کے علاوہ چاندی، یا نقد رقم یا مالِ تجارت موجود نہیں ہے، تو اس پر زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے، اس لیے کہ ملکیت میں صرف سونا ہونے کی صورت میں اس پر زکاۃ  لازم ہونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے۔

اگر کسی کے پاس سونے کے ساتھ  ضرورت سے زائد نقد رقم، یا چاندی، یا مالِ تجارت میں سے بھی کچھ ہو،  اور مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر بنتی ہو تو ایسے  شخص پر  سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال کی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہے۔

بصورتِ مسئولہ آپ کے پاس کچھ نہیں ہے تو آپ پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ آپ کی اہلیہ کے پاس اگر ساڑھے چار تولہ سونے کے ساتھ چاندی، یا نقد رقم ضرورت سے زائد یا مالِ تجارت موجود ہو تو وہ صاحبِ نصاب ہوں گی، اور سالانہ ان پر زکاۃ واجب ہوگی، اور اگر آپ کی اہلیہ کے پاس صرف سونا ہے، چاندی، نقدی یا مالِ تجارت نہیں ہے تو  ان پر بھی زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں