اپنی بیوی سے آٹھ سال قبل چار تولہ سونا قرض لیا، اب کاروبار کا حجم پانچ لاکھ روپے کا ہے، کیا مجھ پر زکوة ادا کرنا لازم ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر آپ کے کاروبار کا حجم پانچ لاکھ روپے ہے اور آپ کے ذمہ بیوی کا چار تولہ سونا قرض ہے تو آپ پانچ لاکھ روپے میں سے چار تولہ سونے کی مالیت منہا کریں، اگر بقیہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو یا اس کے علاوہ بھی رقم یا زیور آپ کے پاس ہے جس کی مالیت قرض منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر پہنچتی ہو تو اس کی زکوۃ ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم ہو گا۔
مجمع الانہر میں ہے:
" (فارغ عن الدین) والمراد دین له مطالب من جهة العباد سواء کان الدین لهم أو لله تعالی، وسواء کانت المطالبة بالفعل أو بعد زمان، فینظم الدین المؤجل ولو صداق زوجته المؤجل إلی الطلاق أو الموت".
(مجمع الأنهر، ج:۱ ص:۲۸۶، کتاب الزکاة، داماد آفندی، دار الکتب العلمیة/بیروت،ط:۱۴۱۹ھ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن