بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ ایکڑ زمین پر زکوۃ کا حکم


سوال

کسی کے پاس  اپنی پانچ ایکڑ زمین ہے اس پر زکوٰۃ  واجب  ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کسی شخص کی ملکیت میں صرف زمین ہو تو اس زمین پر زکوۃ کے وجوب  سے متعلق ضابطہ یہ ہے کہ  اگر وہ   زمین   رہائش کی نیت سے خریدی  گئی   ہو تو اس پر  شرعاً زکات لازم نہیں،   اسی طرح  اگر    زمین  خریدتے وقت   کوئی نیت نہیں کی ہو (کہ اس کو  بیچنا ہے یا رہائش اختیار کرنی ہے) تو اس پر بھی زکات نہیں ہے، اسی طرح اگر مذکورہ زمین زرعی ہو، اور اس کی آمدن سے گزر بسر ہوتاہو یا کرائے پر دی ہو تو اس زمین کی مالیت پر زکات واجب نہیں ہوگی۔

لیکن اگر زمین  تجارت کی نیت سے لی ہو   اور اب تک تجارت کی ہی نیت ہو تو ایسی  زمین   کی مالیت  اگر نصاب کے بقدر ہو  تو  ہر سال اس کی موجودہ ویلیو کا حساب  کر کے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا شرعًا لازم  ہوگا۔ اور زرعی زمین ہونے کی صورت میں اس کی پیداوار پر عشر لازم ہوگا۔ اور کرائے پر دینے کی صورت میں جو آمدن حاصل ہو، اگر وہ محفوظ ہوتی ہو تو زکات کا سال پورا ہونے پر جتنی رقم موجود  ہو اس کا ڈھائی فیصد بطورِ زکات ادا کرنا ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 179):

"[الفصل الثاني في العروض]

الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں