بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ساڑھے پانچ تولہ سونے پر زکوۃ کا حکم


سوال

میری اہلیہ کے پاس تقریباً ساڑھے پانچ تولہ سونا ہے، یہ اس کے حقِ مہر کا ہے، اس پر سال گزرچکا ہے، اور اس کے پاس ایک ہزار روپے ہیں ذاتی خرچ کے لیے، ان پر سال نہیں گزرا۔ کیا ان پر زکوۃ آئے گی ؟اور آئےگی تو کتنی ؟

جواب

صرف سونا موجود ہونے کی صورت میں سونے پر زکاۃ  کے وجوب کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے، ساڑھے سات تولہ سونے سے کم پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی، البتہ اگر سونا ساڑھے سات تولہ سے کم ہو، لیکن ساتھ  میں کچھ  ضرورت سے زائد نقدی بھی ہو تو پھر سونے کی مالیت اور نقدی کو ملاکر مجموعی رقم اگر چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ کی قیمت ) تک پہنچ جائے تو اس رقم کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) زکاۃ  واجب ہوگی۔صورتِ مسئولہ میں جب آپ کی اہلیہ کےپاس صرف ساڑھے پانچ تولہ سونا ہے، نقدی ایک ہزار روپے ذاتی خرچ کے لیے  ہے،  ضرورت سے زائد نہیں، تو اس صورت میں صرف 5.5 تولہ سونا پر زکاۃ  لازم نہیں ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 18):
"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالًا، فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم: «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه، فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»، وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقومًا بعشرة دراهم.
وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالًا فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال»، وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركًا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابًا عندنا، خلافاً للشافعي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں