بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

4بیٹوں اور5بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

کچھ دن پہلے میری نانی کاانتقال ہوااوران کے ورثاء میں 5 بیٹیاں اور4 بیٹے ہیں،اورایک بہن ہے۔میری نانی کے پاس کچھ کیش تھا جومیرے نانا8 سال پہلے اپنی وصیت میں میری نانی کودے کرگئے تھے ان کے اخراجات کے لیے۔بتایئے کہ ان کے اس اثاثے کوکس طرح ان کے ورثاء میں تقسیم کیاجائے۔

جواب

مرحوم نانا کاکل متروکہ مال 13حصوں میں تقسیم کرکے 2،2 حصے ہرایک بیٹے کودیئے جائیں گے اورایک ،ایک حصہ ہرایک بیٹی کودیاجائے گا۔یعنی سوروپے میں سے 15.38روپے  ہرایک بیٹے کواور7.69روپے ہرایک بیٹی کوملیں گے۔

اگر نانا اور نانی کے ورثاء یہی ہوں اور اس کے علاوہ کوئی اور نہ ہو تو جو کیش رقم نانا نے نانی کو دینے کی وصیت کی تھی وہ بھی درج بالا تناسب سے تقسیم کردی جائے۔

 


فتوی نمبر : 143704200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں