بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی موت پر اسلام کے رونے کی روایت کی تحقیق


سوال

کیا یہ حدیث احادیث کی کتابوں میں موجود ہے:

  حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : مجھے جبرائیل علیہ السلام نے بتایا ہے کہ اسلام، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی موت پر روئے گا۔ 

جواب

مذکورہ حدیث جس کا ذکر سوال میں ہے،  درج ذیل الفاظ کے ساتھ کتب حدیث میں ہے:

’’چاہیے  کہ روئے اسلام آپ علیہ السلام کے بعد   حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی موت پر‘‘۔

اس  روایت کو  امام ابوبکر الآجری (المتوفى:287ھ) رحمہ اللہ نے ’’الآحاد والمثانی‘‘  میں اور  امام طبرانی(المتوفى:360ھ) رحمہ اللہ نے ’’معجم کبیر‘‘  میں   نقل کیا ہے، علامہ ہیثمی(المتوفي:807ھ) رحمہ اللہ مجمع الزوائد میں لکھتے ہیں کہ اس کی سند میں حبیب کاتب مالک ہے، اوروہ متروک اور کذاب راوی ہے،  اس روایت کی سند  شدید ضعیف ہے۔ لہذا جب تک کوئی اور معتبر سند نہ مل جائے،  بیان کرنے کی صورت  میں   اس کے ضعف کی وضاحت کے ساتھ بیان کیا جائے۔

عن سعيد بن المسيب، عن أبي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال لي جبريل عليه السلام: ليبكِ الإسلام بعدك على موت عمر رضي الله عنه".

(أخرجه ابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني ، في ذكر الفاروق (1/ 110) برقم (98)،ط. دار الراية - الرياض، الطبعة  الأولى(1411 =1991)، والطبراني في الكبير (1/ 67) برقم (61)، ط. مكتبة ابن تيمية - القاهرة، الطبعة  الثانية)

مجمع الزوائد میں ہے:

"عن أبي كعب قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: قال لي جبريل عليه السلام : ليبكِ الإسلام على موت عمر.  رواه الطبراني، وفيه حبيب كاتب ملك، وهو متروك كذاب .

(مجمع الزوائد: باب وفاة عمر (9/ 77) برقم (14462)، ط.  دار الفكر، بيروت ، 1412 هـ)

فیض القدیر للمناوی میں ہے:

"قال الهيثمي: فيه حبيب كاتب مالك، وهو متروك كذاب، وقال شيخه الحافظ العراقي: روياه عن الآجري في كتاب الشريعة عن أُبيِ بسند ضعيف جدًا، وأورده ابن الجوزي في الموضوع".

(فيض القدير شرح الجامع الصغير: باب القاف (4/ 500) ، الرقم (6076)، ط. المكتبة التجارية الكبرى - مصر، الطبعة الأولى: 1356هـ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں