ہمارے گاؤں میں اکیسویں رات کے کچھ حصہ (تقریباًتین گھنٹے) گزرجانے کے بعد اعتکاف شروع کیا جب کہ اعتکاف کاوقت اکیسویں کی مغرب سےشروع ہوتا ہے اور یہ شخص تین گھنٹے دیری سے اعتکاف شروع کررہاہے تو کیا اس کا اعتکاف مسنون ادا ہوگا؟ اور کیا گاؤں والے اعتکاف مسنون کے ترک کے گناہ سے بری الذمہ ہوں گے؟
سنت اعتکاف کا وقت رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ کو سورج غروب ہوتے ہی شروع ہوجاتا ہے، اس لیے معتکف کو سورج غروب ہونے سے پہلے نیت کرکے اعتکاف کی جگہ میں داخل ہونا ضروری ہے، اگر اکیسویں شب میں مغرب کی نماز کے بعد (یعنی بیسویں روزے کا سورج غروب ہونے کے بعد) اعتکاف شروع کیا تو یہ مسنون اعتکاف نہیں ہوگا، بلکہ نفلی اعتکاف ہوجائے گا۔
اگر مذکورہ شخص کے علاوہ گاؤں میں کوئی شخص بیسویں روزے کا سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف بیٹھا ہو تو گاؤں والے کی طرف سے سنتِ کفایہ ادا ہوگئی، البتہ مذکورہ شخص کا سنت اعتکاف نہیں ہوا۔ اور اگر اس شخص کے علاوہ کوئی ایک شخص بھی مسنون اعتکاف میں نہ بیٹھا ہو تو تمام گاؤں والے اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے، اب اس پر توبہ واستغفار کی جائے اور آئندہ اس کا اہتمام کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202998
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن